
پھلوں کا بادشاہ آم، مزے اور صحت سے بھرپور پھل
ویب ڈیسک : گرمیوں کی آمد آمد ہے اور ساتھ ہی آم کا موسم بھی آنے والا ہے، آم کو پھلوں کا بادشاہ کو کہا جاتا ہے۔پاکستانی آم کو دنیا کا بہترین آم سمجھا جاتا ہے اور کئی ممالک میں اس کی بہت مانگ ہے۔آم کی کئی قسمیں ہوتی ہیں۔ان میں دسہری، لنگڑا، سفیدا، چوسہ،انور روٹور، سندھڑی جیسی سینکڑوں اقسام ہوتی ہیں کچا آم سبز رنگ کا ہوتا ہے اور پکنے کے بعد یہ زردی مائل یا سرخ رنگ کا ہو جاتا ہے۔کچے آم کو امیا کہتے ہیں جس کاگوداسفیدہوتاہے اور کھٹا ہوتا ہے پکے آم کا گودازرد یا نارنگی رنگ کا ہوتا ہے یہ کھٹا میٹھا اور خوشبودار ہوتا ہے پھل کے اندر ایک بڑی گٹھلی ہوتی ہے اور اس میں گری ہوتی ہے۔بسنت کے موسم میں درختوں پر پھول اور موسم گرما میں پھل آتے ہیں۔آم کا گودا کھایا جاتا ہے یا اس کا شربت بنا کر پیا جاتا ہے یا اس کا گودا نکال کر مینگو شیک بنا کر پیا جاتا ہے۔کچے آموں (امیوں) کا اچار اور کھٹی اقسام کی چٹنیاں بنائی جاتی ہیں اور ان کے گودے کو سکھا کر مچور تیار کیا جاتا ہے۔
آم کی گٹھلی کے اندر کی گری کو بھی بے کار سمجھ کر پھینکا نہیں جاتا اسے بھون اور پیس کر چورن بنا لیا جاتا جس کا معالجاتی استعمال کیا جاتا ہے۔
پکے آم میں تقریباً 20فیصد شوگر اور تقریباً ایک فیصد پروٹین ہوتی ہے اور 0.2 سے 0.5 فیصد تیزابی مادہ ہوتا ہے جن میں سائٹرک ایسڈ، ٹارٹرک ایسڈ اور کم مقدار میںگیلک ایسڈ ہوتا ہے۔آم میں وٹامن خاص طور پر وٹامن ”اے“، ”بی“ اور سی زیادہ ہوتے ہیں۔دوسرے پھلوں کی نسبت اس میں وٹامن ”اے“ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ایک شخص کے لئے ایک دن کے لئے ضروری پانچ ہزار بین الاقوامی اکائی (International units-IU) وٹامن ’اے‘ صرف 100 گرام آم کا گودا کھانے سے حاصل ہو جاتا ہے۔آم میں معدنیاتی عناصر مثلاً پوٹاشیم کاربوریٹ (Potash) وغیرہ پائے جاتے ہیں۔اس کی چھال میں ٹینن بہت زیادہ ہوتا ہے اس کی مقدار 16 سے 20 فیصد ہوتی ہے۔گٹھلی کی گری میں تقریباً 72 فیصد اسٹارچ، 8 فیصد پروٹین اور 10 فیصد چربی ہوتی ہے اسے مینگوبٹر (Mango butter) کہا جاتا ہے۔
پکا ہوا آم میٹھا، ٹھنڈا چکنا اور قوت بخش ہوتا ہے۔کچا آم تیزابیت زدہ ہوتا ہے۔چند روز تک پکا آم کھانے سے جسم کی کمزوری دور ہو جاتی ہے اور آم کھانے سے جسم میں گوشت بڑھتا ہے اس سے جسم موٹا ہو جاتا ہے۔آم منویہ جوثومے کی کمزوری کو دور کرتا ہے جس سے ویرج گاڑھا ہو جاتا ہے اور قوت باہ بڑھتی ہے۔دو تین ماہ تک پکے آم کھانے سے یا ایک گلاس آم کا شربت پینے سے جنسی قوت حاصل ہوتی ہے اور مرد میں جنسی اشتعال پیدا ہوتا ہے۔آم کے استعمال سے اعصابی نظام صحت مند رہتا ہے۔پکا ہوا آم ریاح کو دور کرتا ہے یہ پیشاب آور اور ہلکا دست آور (Laxative) ہے اس سے جسم کی رنگت نکھرتی ہے اور یہ دل کو طاقت بخشتا ہے آم کے درخت کی چھال، اس کی پتیاں اور اس کے پھول مصفی خون اور زخم بھرنے والے ہوتے ہیں۔اس کی گری کا گودا اور درخت کی چھال رحم کی سوجن دور کرتی ہے اور اس کی گری کے گودے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
علاج: آم مندرجہ ذیل امراض میں کارگر ہوتا ہے۔
لولگنا: لولگ جانے پر کچے آم کو بھوبھل میں رکھ کر پکا لیجئے۔پھر اس کی راکھ کو صاف کر کے اس کا گودا نکال کر پانی میں گھول لیجئے پھر اس میں ضرورت کے مطابق چینی یا بورا ملا کر اس میں تھوڑا سا بھونا ہوا زیرا اور نمک ملا لیجئے۔اسے آم کا پنا کہا جاتا ہے اسے پینے سے لو لگنے میں آرام پہنچتا ہے اور مریض کی پیاس بجھ جاتی ہے۔
کمزوری:دو تین ماہ تک ایک گلاس آم کا شربت یا مینگو شیک پینے سے جسمانی اور دماغی کمزوری دور ہو جاتی ہے۔دماغی کمزوری کی وجہ سے پیدا ہونے والے سردرد، آنکھوں کے آگے اندھیرا چھانے وغیرہ کی علامات کم ہو جاتی ہیں اور جسم تندرست ہو جاتا ہے۔
صورتی:لگاتار دو تین ماہ تک آم کھانے یا مینگو شیک پینے سے جسم کا رنگ صاف ہو جاتا اور چہرہ نکھر کر چمک اٹھتا ہے۔
رتوندھی (Night Blindness): وٹامن ’اے‘ کی کمی ہو جانے سے رتوندھی پیدا ہو جاتی ہے یعنی رات کو کم نظر آنے لگتا ہے چند روز تک آم کھانے سے آہستہ آہستہ رات میں نظر آنے لگتا ہے۔رتوندھی میں چوسنے والا آم زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے۔
خشک آشوب چشم (Xerophthalmia): اس مرض میں وٹامن ’اے‘ کی کمی ہونے سے کنجک ٹائیوا Conjunctiva کا مرض لاحق ہو جاتا ہے اس میں آنکھوں کے ڈھیلوں کو ڈھکنے والی جھلی سوکھ جاتی ہے اور چھل سی جاتی ہے چند روز تک باقاعدہ آم کھانے سے یہ مرض دور ہو جاتا ہے۔
بھوک کی کمی: چند روز تک باقاعدہ صبح ایک پیالہ آم کے رس میں ایک چائے کے چمچ کے برابر ادراک کا رس ملا کر پینے سے بھوک کھل کر لگنے لگتی ہے اور کھانا کھانے کی رغبت پیدا ہوتی ہے۔
قبض: رات کو سونے سے پہلے 250 گرام آم کھانے کے بعد اوپر سے دودھ پینے سے صبح پیٹ صاف ہو جاتا ہے اور قبض دور ہو جاتا ہے۔
دست آنا: آم کے پیڑ کی سوکھی چھال کو پانی میں ابال کر پھر اسے چھان کر ٹھنڈا کر کے پلانے سے مریض کے دستوں میں آرام ہوتا ہے۔
خونی پچیش: اس میں آم کی گٹھلی کے اندر کی گری کو پیس کر اسے مٹھے میں ملا کر پلانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔
ہیضہ: آم کے 30-25 گرام نرم پتوں کو پیس کر ایک گلاس پانی میں ابالئے۔پانی نصف رہ جانے پر چھان کر مریض کو پلانے سے ہیضے میں بہت فائدہ ہوتا ہے اس سے الٹیاں بھی نہیں ہوتیں۔
پیٹ میں کیڑے ہونا: عمر کے مطابق چوتھائی سے ایک چائے کی چمچ بھر آم کی گری کا سفوف پانی کے ساتھ دینے سے پیٹ کے کیڑے یعنی چننے (Threadworms) مر جاتے ہیں جو دست آور دوا لینے سے باہر آجاتے ہیں۔
ہچکی آنا: آم کی پتیوں کو جلانے سے پیدا ہونے والے دھوئیں سے ہچکی بند ہو جاتی ہے۔
دانت ہلنا: آم کے تازہ پتوں کو چبا چبا کر تھوکنے سے چند ہی روز میںدانت مضبوط ہو جائیں گے اور ہلنا بند ہو جائیں گے۔
پائیورئیا: آم کی گٹھلی کی گری کا باریک سفوف بنا کر اس سے منجن کرنے سے پائیورئیا نہیں ہوتا۔
مٹی کھانا: بچوں کی مٹی کھانے کی عادت چھڑانے کے لئے انہیں آم کی گٹھلی کی گری کا سفوف کھلانے سے ان کی مٹی کھانے کی عادت چھوٹ جاتی ہے۔
خشک کھانسی: پکے ہوئے آم کو راکھ میں دبا کر بھون کر ٹھنڈا ہونے پر چوسنے سے سوکھی کھانسی ٹھیک ہو جاتی ہے۔
پتھری:آم کے تازہ پتوں کو سایے میں سکھا کر کوٹ پیس کر نہایت باریک سفوف بنالیں۔روز صبح نہار منھ باسی پانی کے ساتھ چند روز تک آٹھ گرام سفوف پھانک لینے سے پتھری ٹوٹ ٹوٹ کر پیشاب کے راستے باہر نکل آئے گی۔
فوطوں کی سوزش: 30-25 آم کے پتے اور 10 گرام سیندھا نمک دونوں کو پیس کر نیم گرم کر کے فوطوں پر لیپ کرنے سے فوطوں کی سوزش اتر جاتی ہے۔
سیلان خون: بواسیر سے خون آنا، حاجت کے وقت خون آنا، حیض کے وقت زیادہ سیلان خون نکسیر پھوٹنا وغیرہ سیلانات ہونے کی صورت میں آم کے درخت کی چھال کو پانی میں ابال کر چھان کر اور اسے ٹھنڈا کر کے پلانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
جل جانا: آم کے پتوں کو جلا کر راکھ کر جلے ہوئے مقام پر چھڑکنے سے جلا ہوا جسم کا حصہ ٹھیک ہو جاتا ہے۔
خارش (Seabies): آم کے درخت کی چھال سے نکلنے والی رال میں لیموں کا رس نچوڑ کر مریض کو دینے سے خارش کے مرض اور دیگر جلدی امراض میں فائدہ ہوتاہے۔
نیند نہ آنا: رات کو آم کھانے اور اوپر سے دودھ پینے سے نیند اچھی آتی ہے۔
بچھو کا کاٹنا:امچوراور لہسن ہم وزن کٹے ہوئے مقام پر لگانے سے بچھو کا زہر اتر جاتا ہے۔
خون کی کمی: آم کھانے سے خون بڑھتا ہے اس لئے خون کی کمی یا انیمیا میں اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ویرج کی کمزوری: منویہ جرثوموں کی کمزوری کی وجہ سے ویرج پتلا ہو جاتا ہے اور اس کے کم مقدار ہونے کی صورت میں ایک دو ماہ تک پکے آم کھائے جا سکتے ہیں۔
(نوٹ یہ ایک معلوماتی تحریرہے کوئی بھی علاج کرنے سے پہلے اپنے معالج رجوع کریں، ادارہ یا لکھاری کسی بھی چیز کا ذمہ دار نہیں ہے)