
دورِ فاروقیؓ، جب یمن میں ایک قتل کے قصاص میں7 لوگوں کو قتل کیا گیا
حضرت عمر رضی اللہ کا دور خلافت ہے ، یمن کے مرکزی شہر صنعاء سے خبر ملتی ہے کہ ، ایک نوجوان قتل ہو گیا لیکن اس کے ذمہ دار کیفر کردار تک نہیں پہنچائے جا سکے۔
کچھ دن بعد ورثاء حاضرِ خدمت ہوتے ہیں ۔۔۔ امیر المومنین فرمان لکھواتے ہیں کہ ۔۔۔ اتنے دن میں قصاص کی خبر مجھ تک پہنچنی چاہیے۔۔۔ تاریخ گزر جاتی ہے ۔۔۔ پھر ایلچی وہی جواب لاتا ہے کہ تاخیر ہے۔۔۔۔ اب کی بار گورنر کا خط بھی ملتا ہے۔۔۔جس میں کچھ اس قسم کے الفاظ ملتے ہیں کہ قاتل اکیلا نہیں ہے۔۔۔۔ اور اس واقعے کے پیچھے ایک با اثر خاندان کا ہاتھ معلوم ہوتا ہے۔۔۔۔ اگر ان کے خلاف کاروائی کی گئی تو۔۔۔ اہل یمن کے بپھر جانے کا خدشہ ہے۔۔۔، سیاسی انتشار متوقع ہے۔
امیر المؤمنین جواب لکھواتے ہیں
لَوْ تَمَالَأَ عَلَيْهِ أَهْلُ صَنْعَاءَ لَقَتَلْتُهُمْ جَمِيعًا
اگر تمام اہل صنعاء اس قتلِ ناحق کے زمہ دار ہوں تو میں قصاص میں سارے شہر کو قتل کروا دوں گا!(مؤطا امام مالک بروایت سعید بن مسیب)
پھر چشم فلک نے دیکھا کہ صنعاء کی جامع مسجد کے سامنے۔۔۔ ایک جان کے قصاص میں سات لوگوں کو قتل کیا گیا۔۔۔جنہوں نے نوجوان کو فریب دے کرقتل کر دیا تھا۔۔۔ کوئی بغاوت اٹھی نہ انتشار برپا ہوا
!وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَاةٌ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿آل عمران: ١٧٩﴾
عقل و خرد رکھنے والو! تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے اُمید ہے کہ تم اس قانون کی خلاف ورزی سے پرہیز کرو گے۔