ویب ڈیسک – سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے آج اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہ چیف جسٹس کو یہ نہ کہنا چاہیئے تھا کہ وہ میرے پاس چل کر آئے تھے،یہ انسانیت کی توہین ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ اگر چیف جسٹس نے فریادی والی بات کی تھی تو انہیں اپنی بات پر قائم رہنا چاہیئے تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کے خاندان پر کیس تو 1962سے چل رہا ہے جس وقت وہ سکول میں پڑھتے تھے، اگر کرپشن یا بدعنوانی ہے تو سامنے لائیں ، اثاثے اثاثےکی رٹ لگائی جا رہی ہے، کرپشن کا الزام لگایا ہے تو اسے بھی ثابت تو کریں۔
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا بنچ ٹوٹنے پر کئے جانے والے سوال کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کا ٹرائل اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا، اب وقت وہ نہیں رہا اورحالات بھی وہ نہیں رہے،احتساب سب کا ہوگا اورہرصورت ہوگا،
اپنے صاحبزادوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ حسن اور حسین نواز کبھی وزیراعظم رہے اور نہ ہی وزراء، مجھے آج تک نیب کا کوئی ایسا ریفرنس بتائیں جس میں کرپشن کا الزام نہ ہو اورپھر میرے والے ریفرنس کو دیکھ لیں اس میں کہاں کرپشن کا الزام ہے، تمام کیس صرف ہمارے فیملی کاروبارکے ارد گرد گھوم رہا ہے۔ نیب کے اسٹار گواہ وا جد ضیاء نے تمام الزامات کی خود تردید کردی۔