
مقبوضہ کمشیر میں ظلم کی انتہا، 8 سالہ بچی مندر میں زیادتی کے بعد قتل
مانیٹرنگ ڈیسک – مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی ایک اور داستان رقم ہو گئی، 8 سالہ معصوم بچی آصفہ بانو مندر کے اندر زیادتی کے بعد قتل کر کے پھینک دی گئی۔
آصفہ بانو کی لاش اغواء ہونے کے 7 دن بعد جھاڑیوں سے ملی ، ننھی بچی کو 4 روز تک زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ بچی کے والد کے مطابق آصفہ کے ہونٹوں پر دانت کاٹنے کے نشان تھے، اس کے جسم پر جگہ جگہ تشدد اور جلنے کے نشان تھے جبکہ اس کی ٹانگیں کسی بھاری چیز سو توڑ دی گئیں تھی۔
بچی کے قتل میں ملوث افراد میں سابق ریونیو آفیسر 60 سالہ شانجی رام، اس کا نوعمر بھتیجا، بیٹا وشال اور اسپیشل پولیس افسر دیپک کھجوریا شامل ہیں۔ شانجی رام کھجوریا کشمیر کے کٹوہا علاقے میں ایک مندر کا پجاری بھی ہے۔
پورے مقبوضہ کشمیر میں آصفہ کے بہیمانہ قتل پر شدید احتجاج کیا جا رہا ہے جبکہ ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے ملزموں کی حمایت کی جا رہی ہے۔
پولیس، وکیل اور ہمسایوں کی جانب سے بھی اس کیس کے ثبوت اور گواہ مٹانے کی پوری کوشش کی گئی۔ پولیس پر الزامات ہیں کہ اس نے اس کیس کے کئی اہم ثبوت جان بوجھ کر ضائع کر دیے تاکہ ملزموں کو بچایا جا سکے۔
آصفہ کے والدین کا کہنا ہے کہ ہمیں انصاف چاہیے جبکہ انہوں نے یہ بھی بتایا ، مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے آصفہ کے اہل خانہ کو اپنے آفس بلوایا اور بس تصویر کھچوانے پر ہی اکتفا کیا۔
کشمیر میں جاری 70 سالہ جدوجہد میں بھارت نے 8 لاکھ فوج کے ذریعے ظلم کی نا مٹنے والی داستانیں رقم کر دی ہیں۔