
سعد رفیق صاحب روسٹرم پر آئیں اور لوہے کہ چنے بھی ساتھ لے کر آئیں: چیف جسٹسny
ویب ڈیسک – پاکستان ریلوےمیں مبینہ 60 ارب خسارہ کیس کے ازخود نوٹس سماعت میں آج وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اور چیف جسٹس کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔ چیف جسٹس نے وفاقی وزیر ریلوے کو روسٹرم پر بلاتے ہوئے کہا کہ سعد رفیق صاحب روسٹرم پر آئیں اور لوہے کہ چنے بھی ساتھ لے کر آئیں۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ بیان آپ کے لیے نہیں تھا ،سیاسی مخالفین کے لیے تھا۔
آپ نے مجھے یاد کیا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے یاد نہیں سمن کیا تھا ، ابھی آپ کی ساری تقریروں اور خسارے کا ریکارڈ منگواتے ہیں ،بتائیں ابھی ریلوے میں کتنا خسارہ ہوا؟
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ وہ وقت چلا گیا جب عدالتوں کا احترام نہیں کیا جاتا تھا ۔
وفاقی وزیر برائے ریلوے آج عدالت میں کچھ جارحانہ موڈ میں نظر آئے جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ جس نیت سے آئے ہیں وہ ہم جانتے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں بولنے کی اجازت دے دی جائے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے اتنا جارحانہ انداز نہ اپنائیں،سعد رفیق نے کہا کہ جارحانہ انداز نہیں اپنا رہا ،موقف دینے کی کوشش کر رہا ہوں،آپ ہمارے بھی چیف جسٹس ہیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک عدالت نہیں کہے گی ،آپ چپ رہیں گے،اس پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کیا پھر میں بیٹھ جاﺅں، اگر مجھے سننا نہیں ہے تو پھر میں چلاجاتا ہوں؟
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک ہم کہیں گے آپ یہیں کھڑے رہیں گے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ چلے جائیں ہم توہین عدالت کی کارروائی کریں گے ۔