
اسامہ کی مخبری کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی اڈیالہ جیل منتقل
ویب ڈیسک -ایبٹ آباد ، 2 مئی 2011 کی تاریک رات امریکی فورسز خفیہ طریقے سے پاکستان میں سٹیلتھ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے داخل ہوتی ہیں اور ایبٹ آباد شہر کے وسط میں ایک بڑے سے گھر میں خفیہ آپریشن شروع کر دیتی ہیں۔ وہاں موجود لوگوں میں سے ایک مرد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جاتا ہے ۔ اس شخص کی لاش اور اس کی بیویوں کو گرفتار کر کے امریکی فوجی ہیلی کاپڑ میں بٹھا کر ساتھ لے جاتے ہیں۔
ان کے جانے کے چند ہی لمحوں بعد پوری دنیا میں ایک تہلکہ خیز خبر پھیل جاتی ہے کہ القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک خفیہ آپریشن میں مارا گیا۔ یہ وہ خبر تھی جس نے پاکستان سمیت پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔
آپریشن کی ساری کرروائی اس وقت کے امریکی صدر باراک اوبامہ اور ان کی کابینہ امریکہ میں بیٹھے لائیو دیکھتے رہے اور حیرت کے سمندر میں ڈوبے رہے۔
پاکستانی خفیہ ایجنسیاں سر پکڑ کر بیٹھ گئیں کہ امریکہ کو اسامہ کی مخبری کیسی کی گئی تو اس کا کھرا کے پی کے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص ڈاکٹر شکیل آفریدی کی طرف جا کر رکا۔ ڈاکڑ شکیل آفریدی کئی دنوں تک پولیو ورکر کے بھیس میں ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے گھر کی ریکی کرتا رہا اور لمحے لمحے کی خبر امریکیوں کو دیتا رہا۔
جب پاکستانی فورسز کا اس بات کا علم ہوا تو فوراً ڈاکٹر شکیل آفریدی کو گرفتار کر لیا گیااور پشاور سنٹرل جیل منتقل کر دیا گیا۔ امریکہ کی جانب سے پاکستان پر ڈاکٹر شکیل آفریدی کی حوالگی کے لیے شدید دبائو ڈالا جاتا رہا مگر پاکستان نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا۔
گزشتہ شب خبر آئی ہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو پشاور سنٹرل جیل سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث شکیل آفریدی کو اڈیالہ جیل لایا گیا ہے۔ جبکہ ایک روسی خبر رساں ایجنسی نے دعوی کیا ہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی پشاور جیل سے فرار کا منصوبہ بنا رہا تھا۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی غداری کے مقدمے میں 33 سالہ کی قید بھگت رہا ہے۔