سزا دی گئی تو معافی مانگوں گا نہ رحم کی اپیل

اسلام آباد:مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف کاکہنا ہے کہ اگر مجھے سزا سنائی بھی گئی تو میں معافی مانگنے یا رحم کی اپیل کے لیے نہیں جاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ پہلے تقریباً 2 سال قبل عالمی بینک کی رپورٹ کو مسخ کرکے اس کا جواز بنایا گیا، پھر جب دباؤ پڑا تو ایک اردو اخبار میں چھپنے والے غیر معروف کالم کو اتنی سنگین الزام تراشی کا جواز بنا لیا گیا۔

واضح رہے کہ نیب کی جانب سے یہ الزام ہے کہ ملک کے 3 مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف نے تقریباً 5 ارب ڈالر کی بھاری رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے ملک سے باہر بھیجی، اس رقم سے پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر کو نقصان اور بھارت کو فائدہ پہنچایا گیا۔اس بارے میں میاںمحمد نوازشریف کاکہنا ہے کہ احتساب کے نام پر قائم ہونے والا ادارہ میرے خلاف جھوٹے اور من گھڑت الزامات کا مورچہ بن چکا ہے۔مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ میرے خلاف نیب ٹرائل بھی اسی طرح کی ایک میڈیا رپورٹ سے ہے، جسے پاناما پیپرز کا نام دیا گیا تھا،دنیا کے کئی ممالک اور رہنماؤں کا اس میں ذکر تھا لیکن کسی نے بھی اسے لائق نہیں سمجھا، یہاں تک کہ جب میں نے سپریم کورٹ سے اس پر کمیشن بنانےکی درخواست کی تو اسے غیر ضروری مشق کہ کر فارغ کردیا گیا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی میرے خلاف ایک روپے کی بدعنوانی تلاش نہیں کرسکی، لیکن مجھے وزارت عظمیٰ سے فارغ کرنا طے پاچکا تھا، لہٰذا جب کوئی بہاںہ نہ ملا تو اقامہ کو بنیاد بنا کر اپنی خواہش پوری کرلی گئی۔نواز شریف نے کہا کہ چیئرمین نیب پر لازم ہے کہ وہ 24 گھنٹے میں مجھ پر لگائے گئے الزامات کے حقائق سامنے لائیں اور اگر وہ ایسا نہیں کرسکتے تو میں مطالبہ کرتا ہوں کہ قوم سے کھلے عام معافی مانگیں اور فوری طور پر استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔

تبصرہ کریں

Your email address will not be published.