
مستونگ حملہ، شہادتوں کی تعداد 130 ہو گئی، 2014 کے بعد بدترین حملہ
کوئٹہ – گزشتہ روز بلوچستان کے شہر مستونگ میں ہوئے خودکش دھماکے میں اب تک 130 افراد جاں بحق جب کہ 200 سے زائد زخمی ہو گئے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کی کارنر میٹنگ میں خودکش حملہ سال 2014 کے بعد سب سے بڑا حملہ ثابت ہوا جس میں محب وطن بلوچوں کی ایک بڑی تعداد شہید ہو گئی۔ شہید ہونے والوں میں سراج رئیسانی بھی شامل ہیں۔ سراج رئیسانی سابق وزیرِاعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کے بھائی ہیں۔
مستونگ دھماکے کے بعد کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ چھٹی پر موجود ڈاکٹروں اور طبی عملے کو واپس طلب کر لیا گیا ہے۔ نوابزادہ سراج رئیسانی بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار تھے اور حلقہ پی بی 35 مستونگ سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے۔
مستونگ میں ہوئے خودکش حملے پر پوری قوم سوگ میں ڈوب گئی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دھماکے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ سراج رئیسانی کی شہادت کی صورت میں پاکستان ایک اچھے سیاست دان سے محروم ہو گیا۔
ادھر تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان، پی پی پی کے آصف علی زرداری سمیت تمام سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے مستونگ حملےپر گہرے رنج کا اظہار کیا اور دہشت گردی کو شکست دینے کا عزم کیا۔